کُتّوں کی جستجو میں ہوا روڑا باٹ کا
دھوبی کا کُتّا ہے کہ گھر کا نہ گھاٹ کا
گدھے سواریاں گانٹھیں گے کہیں چین نہ مِلے گا مثل مشہور ہے کہ دھوبی کا گدھا نہ گھر کا نہ گھاٹ کا.
(۱۸۹۱ ، طلسمِ ہوشربا ، ۵ : ۷۹۷)
پرہیزگاری کے جاتے رہینے سے وہ دنیا و دین دونوں میں ذلیل ہو گیا. جیسے دھوبی کا کُتّا نہ گھر کا نہ گھاٹ کا.
(۱۹۰۶ ، الحقوق والفرائض ، ۲ : ۹۲)
ہم تمہارے گھر جنم لے کر دھوبی کا کتا گھر کا نہ گھاٹ کا ہو گئے.
(۱۹۸۶ ، جُوالا مُکھ ، ۴۰).