چودھری.
( ۱۳۵۶ ، تاریخ فیروز شاہی (برنی) ، ۲۸۸ )
درین جا چودھری تبہ کری راگھونام.
( ۱۶۵۴ ، بادشاہ نامہ ، عبدالحمید ، ۱ ، ۲ : ۱۱۱ )
چودھری : کلان تر محلہ و بازار کہ ہنگا معاملت خانۂ حاکم رفتہ جواب می گفتہ باشد.
( ۱۷۵۱ ، نوادرالالفاظ ، ۶۱۷ )
بنگالے کی ادنیٰ قوموں میں ایک شخص چودھری کے لقب سے مشہور ہے.
( ۱۸۴۸ ، تاریخ ممالک چین ، ۱ : ۱۲۴ )
ہر بازار میں ایک چودھری . . . ہوتا ہے.
( ۱۸۷۷ ، توبۃ النصوح ، ۱۸۱)
پولیس افسر پیشہ وروں کے ہر گروہ میں ایک شخص کو سر گروہ یعنی چودھری مقرر کرتا.
( ۱۹۰۷ ، کرزن نامہ ، ۲۷۶ )
حکومت کا بڑا کام امن و انتظام قائم رکھنا اور مقررہ محاصل و مال گزاری وصول کرنا تھا ، یہ خدمت دیہات کے پٹیل ، پٹواری ، مقدم اور چودھری جس طرح پہلے انجام دیتے تھے ، اب بھی انہی کے تفویض رہی.
( ۱۹۵۳ ، تاریخ مسلمانان پاکستان و بھارت ، ۱ : ۲۲۰ ).
ایک لیڈرنے خود کو مس جناح کے معاملات کا چودھری مقرر کر لیا تھا.
( ۱۹۶۷ ، جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی ، ۳۸۷ )
مج تن نگر میں تھی سو سد بد کی چودھری سب
بھاکے اوجاڑ کر سو شہرم بسا رکھوں کیوں