جس اعتبار کہ حامل قوت انجماد کا ہے روح جمادی کہتے ہیں۔
(۱۷۹۹ ، شاہ نور اللہ ، تجلیات سنۂ نوریہ ، ۵ : ۴۶).
پہل جلد جو جرثقیل کے علم میں ہے اس میں ۔۔۔۔۔۔ انجماد اور کشش ثقل ۔۔۔۔۔ تمام قوتوں ۔۔۔۔۔ کا بیان ہے۔
(۱۸۳۷ ، سنۂ شمسیہ ، ۱ : ۲).
کامیابی کے بخارات نقطۂ انجماد سے کسی طرح نہ ٹلے۔
(۱۹۲۴ ، ’اودھ پنچ ، لکھنؤ ، ۹ ، ۳۱ : ۹).
سکون اور انجماد ہندوستان کی قوموں میں صدہا پشت سے متوارٹ چلا آتا ہے۔
(۱۹۰۱ ، حیات جاوید ، ۲ : ۷).