۱. جہاں یا جس میں کچھ نہ ہو ، تہی ، بھرا کا نقیض .
خالی سب سے بھرپور ہوتا ہے
( ۱۶۳۵، سب رس ، ۱۰۸ ) .
پھر دیکھا ذوالجنح پہ باپ نہیں
ہائے خالی ہے اوس کا خانۂ زیں
( ۱۷۳۲، کربل کتھا ، ۲۱۵ ) .
میں نے دیکھا کہ فقط ایک کرسی خالی ہے .
( ۱۸۸۰، نیرنگ خیال ، ۱۲۰) .
ایک بہلی والے نے کہا خالی بہلی جاتی ہے اگر چلنے کا قصد ہو تو چلئے .
( ۱۹۲۹ ، تذکرۂ کاملان رام پور ، ۴۴۲ ) .
فلیپ کے سیٹ اور ری سیٹ کو خالی نہیں چھوڑتے .
( ۱۹۸۴ ، ماڈل کمپیوٹر بنائیے ، ۱۷۵ ) .
۲. (i) صرف ، محض ، فقط .
یوں سب لوگن ایکا ایک
خالی آسن گھوڑے دیکھ
( ۱۵۰۳ ، نوسرہار ( اردو ادب ، ۲ : ۶ : ۸۳ ) ) .
جیسا خالی پھول یا دیکھیں جیسا ڈھول .
( ۱۵۸۲ ، کلمۃ الحقائس ، ۴۶ ) .
مال خرچ کرنے کوں ہے نہ کہ خالی صندوق میں بھرنے کوں ہے .
( ۱۶۳۵، سب رس ، ۱۲۴ ) .
خالی نہ فقرہ و زر و جوہر طلب کرے
پاوے یہاں مراد جو ہو صاحب عیال
( ۱۷۴۱، شاکر ناجی ، د ، ۳۰۴ ) .
ہن٘سے جامِ لبالب بھی تو ، کیفیّت ہو اے ساقی
صراحی کے تو خالی قہقہے سے کچھ نہیں ہوتا
( ۱۸۵۴، کلیات ظفر ، ۳ : ۱۹ ) .
یہ خالی تماشا نہیں ہے اس کی خاص غرض ہے .
( ۱۹۲۴، خونی شہزادہ ، ۵۴ ) .
ہم بولی کے بھی خالی اسی حصے کو دیکھ سکتے ہیں اور دیکھتے ہیں جو ہمارے سامنے ہے
( ۱۹۷۵، اردو کی کہانی ، ۹ ) .
۲. (ii) نام جو بغیر کسی القاب و آداب کے لیا جائے .
میں نے آج اس بات پر غور کیا کہ تم منصور کا نام بھی خالی لیتی ہو بھائی وائی نہیں کہتیں .
( ۱۹۳۹ ، شمع ، ۵۶۰ ) .
۳. اکیلا ، تنہا .
کبھیں قَلاش دوریشے کبھیں دولت جو ہم ساجے
کبھیں نرغا کبھیں خالی دم دم طبل باجے
( ۱۵۶۴، حسن شوقی ، د ، ۱۷۵ ) .
ان جانوروں کوں خالی جو رکھا ہے تس سے ہوا ہے ہر ایک جانوروں میں سے بولی نکلتی ہے .
( ۱۷۴۶، قصۂ مہر افروز و دلبر ، ۱۷ ) .
جو رنڈیا اپنی اپنی جگہ آشناؤں کے ساتھ یا خالی سوتی تھیں ، اٹھ کر تماشہ دیکھنے لگیں .
( ۱۸۷۷، طلسم گوہر بار ، ۱۴ ) .
۴. جسے کوئی کام نہ ہو ، بیکار ، فارغ ( بیٹھنا کے ساتھ مستعمل ) .
جہاں مہینے دو مہینے تم ان دھندوں میں رہیں پھر تم کو خالی بیٹھنا خود دوبھر ہوجائے گا .
( ۱۸۷۴ ، مجالس النسا ، ۱ : ۹۶ ) .
ہم دن بھر خالی بیٹھے چارپائیاں توڑا کرتے ہیں .
( ۱۹۰۴، خالد ، ۳۵ ) .
۵. آنکھ کے استھ جس پر عینک یا کوئی دوسری چیز مددگار ہو. انسان کی نظر .
خالی آنکھوں سے بجز عینک کے دکھلائی نہیں دیتا .
( ۱۹۲۴ ، انشائے بشیر ، ۲۸۵ ) .
۶. بغیر نقطے کا حرف ، حرف غیر منقوطہ .
سو ہیں حرص کے حرف خالی تمام
اسی تے حریصاں ہیں خالی مدام
( ۱۶۴۵، قصۂ بے نظیر ، ۷۲ ) .
کسی زمانے میں مکتب کا محاورہ تھا الف خالی بے کے نیچے ایک نقطہ .
( ۱۹۷۵ ، اچھے مرزا ، ۸۵ ) .
۷. خالی الذہن .
جو کوئی بوجھا سو اوس کی زبان دل میں ہے .. زبان میں نانون لیتا وے دل میں خالی .
( ۱۶۰۳ ، شرح تمیدات ہمدانی ، ۹۷ ) .
ہم کو وہ دیکھتا ہے جو ہے صاحبِ خرد
اے خالی از شعور و ہنر ٹک رہے گاہ
( ۱۷۸۲، دیوان محبت ( ق ) ، ۱۵۲ ) .
جنگ جو یار کا اصلاح پر آیا نہ مزاج
عقل سے ہوتا ہے فی الواقعی جاہل خاکی
( ۱۸۵۶، آتش ، ک ، ۱۹۵ ) .
۸. (i) چھوڑی ہوئی جگہ ، بغیر لکھے .
کیا عداوت ہے کہ خط میں بھی مرے نام کی جا
چھوڑ دیتا ہے بت حور شمائل خالی
( ۱۸۷۱، کلیات تسلیم ، ۱۹۱ ) .
۸. (ii) کورا ، ساداہ کاغذ .
سراپا مو قلم بن جاؤں بند آنکھیں اگر کرلوں
اتاروں صفحۂ خالی پہ تیرا ہو بہ ہو نقشا
( ۱۹۲۷، شاد عظیم آبادی ، میخانۂ الہام ، ۴ ) .
۹. (i) معرَا .
روح کوں مہر ہور محبت ہے سو اوسکا نانوں پانی .... سماتا ہے سو اوسکا ناؤں خالی .
( ۱۶۰۳ ، شرح تہمیدان ہمدانی ، ۲۳۵ ) .
یک دل نہیں آرزو سوں خالی
ہر جا ہے محال اگر خلا ہے
( ۱۷۰۷، ولی ، ک ، ۲۱۶ ) .
جسم انسان میں نہیں حسن سے خالی کوئی شے
دانت تزئین دہن ، آنکھ کا زیور پلکیں
( ۱۸۳۶، ریاض البحر ، ۱۶۱ ) .
گو نہ دیکھ کبھی جُھک کر سرِ عالی میرا
داغِ حسرت سے گریباں نہیں خالی مرا
( ۱۹۵۸، تار پپراہن ، ۱۱۷ ) .
۹. (ii) خلا .
ماٹی میں خالی رن
( ۱۴۲۱، بندہ نواز ، معراج العاشقین ، ۱۲ ) .
ابن طفیل کی رائے یہ تھی کہ فلک الافلاک ثوابت کے اوپر اور بالکل خالی ہے .
( ۱۹۲۰، رسائل عماد الملک ، ۶۲ ) .
۹. (iii) کھوکلا ، معریٰ .
من اگیانی جیبھاگیان والی
جیوں بادام مغز سوں خالی
( ۱۶۵۴، گنج شریف ، ۲۱۱ ) .
ساقیا بزم نہیں آج خلل سے خالی
جام کچھ او ونسے دیتا ہے تو معمور ہمیں
( ۱۷۸۰، سودا ، ک ، ۱ : ۱۲۰ ) .
جنوں ہی سے نہ گر بالکل دلِ دیوانہ خالی ہے
نہ مانوں گا اثر سے نعرۂ مستانہ خالی ہے
( ۱۹۲۳، کلام جوہر ، ۱۲۲ ) .
۱۰. جس کے پاس روپیہ پیسا نہ ہو، تہی دست ، مفلس .
ہاتھ خالی آئی لاشوں پر شہیدوں کے نسیم
پھول بھی اس فصل میں ایسے گراں پیدا ہوئے
( ۱۸۷۴، انیس ، مراثی ، ۱ : ۴۶۳ ) .
۱۱. (i) غیر آباد جس میں کوئی رہتا نہ ہو ( مکان وغیرہ کے لیے مستعمل ) .
یو مثلہ معلوم ہوا آج
خالی گھر میں کتیاں کا راج
( ۱۶۳۵، سب رس ، ۲۳۲ ) .
آئی بہار گلشن گل سے بھرا ہے لیکن
ہر گوشۂ چمن میں خالی ہے جائے بلبل
( ۱۸۱۰، میر ، ک ، ۲۰۲ ) .
ہمیں ذوقِ اسیری چھوڑتا ہے کب گلستان میں
قفس میں جب تک اے صیاد کوئی خانہ خالی ہے
( ۱۹۲۳، کلام جوہر ، ۱۲۳ ) .
۱۱. (ii) سونا ، سنسان ، ویران ، اجڑا ہوا .
کوچۂ یار میں مشتاقِ رخ و قد آئے
ہوگئے بلبل و قُمری سے گلستاں خالی
( ۱۸۴۶، آتش ، ک ، ۱۴۸ ) .
ان کے گھر کا نقشہ اس وقت آنکھوں میں پھر گیا گھر بہت بڑا تھا مگر خالی ڈھنڈار .
( ۱۹۲۹ ، مضامین فرحت ، ۲ : ۱۶۲ ) .
اربوں انسان اس خالی زمین پر آباد کیے جاسکتے ہیں .
( ۱۹۷۷، ابراہیم جیلس ، الٹی قبر ، ۵۲ ) .
۱۲. مبرَا ، الگ ، جدا .
کوئی غفلت بھی حقیقت سے نہیں خالی
کونسا خواب ہے جس کے لیے تعبیر نہیں
( ۱۸۱۶، دیوان ناسخ ، ۱ : ۶۴ ) .
عالم میں اس کے حسن کا جلوہ کہاں نہیں
فانوس کا بھی شمع سے خالی مکاں نہیں
( ۱۸۷۲، مراۃ الغیب ، ۲۰۴ ) .
بادہ نوشی مری ، غفلت سے ہے خالی واعظ
ہوں گنہ گار اگر آپ سے باہر میں ہوں
( ۱۹۱۵، جان سخن ، ۸۴ ) .
۱۳. بچا ہوا ، محفوظ ، مامون .
اس دریا ( بحر طبرستان ) میں مرکب پر سوار ہونا خالی خوف و خطر سے نہیں ہے .
( ۱۸۷۳، مطلع العجائب ( ترجمہ ) ، ۱۸۲ ) .
ایک غیر شخص کا جماعت کے رازوں سے اس قدر واقف ہونا خالی از خطرہ نہیں ہے .
( ۱۹۴۷ ، فرحت ، مضامین ، ۳ : ۱۱۷ ) .
۱۴. محروم و نامراد ، خالی ہاتھ .
نہ تھی توفیق اگر بوسہ کی تو اتنا ہی کہہ دیتے
جو آیا ہے تو خالی مت پھر دشنام لیتا جا
( ۱۷۸۰، سودا ، ک ، ۱ : ۳۲ ) .
دروازے پر آئی ہوں خالی نہ جاؤں گی .
( ۱۹۰۸، صبح زندگی ، ۲۳۲ ) .
یہ دلان بھی اس لیے ہے کہ کرم کے طلب گار رحمت کے امیدوار خالی نہ جائیں .
( ۱۹۷۲ ، میاں کی اٹریا تلے ، ۲۳ ) .
۱۵. ابر سے عاری ، وہ حصہ جہاں بادل نہ ہوں ( آسمان کے ساتھ ) .
ہاں آسمان ایک جگہ سے تو خالی نظر آتا ہے .
( ۱۹۲۸ ، سلیم ، افادات سلیم ، ۶۴ ) .
۱۶. جس پر کچھ رکھا نہ ہو ، بے بار ، بن لدا ( زین گھوڑے وغیرہ کے ساتھ ) .
توقعِ قدمِ شہسوار دل میں رکھ
ہوا ہوں خالی اپس سوں رکاب کے مانند
( ۱۷۰۷، ولی ، ک ، ۷۷ ) .
خالی زمین پر بیٹھ جاتے اسی جگہ کھانا نوش کرتے .
( ۱۸۷۳، مطلع العجائب ( ترجمہ ) ، ۷ ) .
۱۷. فرصت کا ( وقت وغیرہ کے ساتھ مستعمل ) .
دل سوں باندھی تھی جیو کی ڈوری
آکے خالی وقت کری چوری
( ۱۶۳۵، سب رس ، ۲۳۲ ) .
خدا خدا کرکے ایک شام خالی میسر آئی ہے .
( ۱۹۸۴، زمین اور فلک اور ، ۵۳ ) .
۱۸. بے اثر ، بے نتیجہ .
عشق سب ٹھار بھریا ہے ، عشق کیں نیں خالی
( ۱۶۳۵ ، سب رس ، ۴ ) .
دنیا کے حال پر غور کرنا نہایت ضرور ہے اور یہ غور فائدے سے خالی نہیں .
( ۱۸۶۸ ، مرأۃ العروس ، ۲۸۶ ) .
۱۹. ہندُوستانی موسیقی کی ایک اصطلاح جو کہ ضرب کے مقابلے میں سکوت کے لیے استعمال ہوتی تھی نیز انسانی آواز .
کہ روں روں رکے رک ہر دم بسے
کہیں ٹھار خالی نہ کدھیں دسے
( ۱۴۹۶ ، میراں جی شمس العشاق ، بشارت الذکر ( ق ) ، ۲ : ۲۶ ) .
آخری تتکار جس پر رہس ختم ہوتا ہے یہ ہو تی دھی تاتھیَا تھیَا تھیَاتھی اور یہ خالی سے شروع کیا جائے .
( ۱۹۵۷، لکھنؤ کا شاہی اسٹیج ، ۹۰ ) .
۲۰. ( فن بنوٹ ) چوٹ بچانا .
خالی یعنی چوٹ بچانا یہ بات سرک اور پولے کا ماحصل ہے .
( ۱۸۴۶، رسالہ بانک بنوٹ ، ۲۵ ) .
۲۱. ( تصوّف ) روح کی جسم کے تعلق سے ایک صفت جس میں سننا، کھانا ، پینا وغیرہ شامل ہے .
ہور روح کوں سننا ہور اس میں کھانا پینا سماتا ہے سو اس کا نام خالی .
( ۱۷۴۰ ؟ ، ارشاد السالکین ، ۱۹ ) .
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .