ہر ایکس میں حجرے کِتے طرح کے
نچھل تخت پوشے گہرانِ فرح کے
تو اس حجرے میں جو رہا چند ماہ
سو گلخن سا ہے حالِ حجرہ تباہ
آفتاب . . . سر برہنہ حجرۂ مشرق سے نکلتا ہے.
(۱۸۸۰ ، آب حیات ، ۵۵)
درویش ؟ تھارے لیے یہاں ایک بہت شاندار حجرہ بنے گا جس میں تم بڑے ارام سے رہنا اور مسجد کی خدمت کرنا.
(۱۹۸۳ ، ساتواں چراغ ، ۱۳۴)
ان کی زندگی میں حجرہ کو خاص دخل ہے ، جہاں گاؤوں اور قبیلوں کے لوگ اکٹھے اٹھتے بیٹھتے بات چیت کرتے اور دنیا بھر کے معاملے طے کرتے ہیں.
(۱۹۶۱ ، ہماری موسیقی ، ۱۳۹)