کہتے ہیں کہ پانڈوں کا راج دواپر کے آخر میں ہوا تھا .
(۱۸۰۵ ، آرائش محفل ، افسوس ، ۲۷۵)
ست جگ ترتیا دواپر کل جگ ہے اسی طرح کی تین سو ساٹھ راتیں ہیں جب ایسے سو برس تمام ہو جاتے ہیں برہما کی موت آتی ہے .
(۱۸۹۶ ، تورج نامہ ، ۴۹۴)
سُسیہ جگ میں آدمیوں کی مکتی گیان سے ہوتی ہے دواپر میں بھگتی سے .
(۱۹۱۶ ، بازار حسن ، ۳۳۳)