ڈاکڑ صاحب نے لپک کر اپنا سیف کھولا اور گنّیوں سے بھری ہوئی ایک تیھلی نِکال لائے .
(۱۹۳۶، پریم چند ، پریم چالیسی ۱ : ۲۱ ) .
اس کی میز کی درازیں اور الماریوں کے سیف نوٹوں سے بھر گئے .
( ۱۹۸۷، افکار ، کراچی ، دسمبر ، ۶۴ ) .
ایک ٹیبل سیٹ ، سیف ، ہا ٹ کیس اور معمولی اسٹینڈ وغیرہ پینٹری بھی کھانے کے کمرے کا ایک جُزو ہے .
( ۱۹۳۲ مشرق مغربی کھانے ، ۵۷ )