مُکھ عرق تھے بھر صراحی ساقیا منج بزم میں
تا معانی ہی کے گاوے ہوور بجاوے نیہہ رباب
عِشق کی بزم میں بجانے مُجھ
سب رگاں تار تن رباب ہوا
رباب سِتار ... خنجری بجنے لگی.
(۱۸۰۱، ولی ، ک ، ۴۰)
تختِ طاؤس کو بُھول کر طاؤس رباب اور دلربا سے دل بستگی پیدا کرلی تھی.
(۱۹۴۰ ، ہم اور وہ ، ۴۷).
پشتون ... شادی بیاہ کی تقریبات ... گھڑے اور رباب کے آہنگ ہی سے عِبارت ہے.
(۱۹۸۲، پٹھانوں کے رسم و رواج ، ۱۳۷)