ارکان اس مزارعت کے چار ہیں ایک زمین دوسرے تخم تیسرے محنت چوتھے بیل ۔
(۱۸۶۷ ، نورالہدایہ ، ۴ : ۴۹)۔
مزارعت ، معاملت ، وقف میں امام ابو حنیفہ کا قول معمول بہ نہیں ہے بلکہ امام ابو یوسف اور امام محمد کے قول پر فتویٰ ہے ۔
(۱۹۰۴ ، مقاملات شبلی ، ۱ : ۷۷) ۔
نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے مزارعت کو حرام نہیں ٹھیرایا لیکن حکم دیا کہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ نرمی برتیں ۔
(۱۹۷۴ ، فکر و نظر ، اسلام آباد ، مئی ، ۶۴۵) ۔
مزارعت درست ہے اگر تخم اور زمین ایک کی ہے اور بیل اور محنت دوسرے کی ۔
(۱۸۶۷ ، نورالہدایہ ، ۴ : ۵۱) ۔
مساقات یا مزارعت کو قرض کے ساتھ کیا تو اس صورت میں دونوں معاملے خراب ہوں گے ۔
(۱۸۶۶ ، تہذیب الایمان (ترجمہ) ، ۴۱۳) ۔
یہودیت میں سود حرام ہے ۔۔۔۔۔ انہوں نے سود کاری ۔۔۔۔۔ کا فتویٰ صادر کر دیا ؛ مثلا : مزارعت (= بٹائی) ، مضاربت ، کرایہ داری ۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ ۔
(۱۹۹۱ ، سرگزشت فلسفہ ، ۱۵۵) ۔