اک یادگار میں نے بنائی ہے لازوال
جو پائدار تر ہے برنز و رصاص سے
غم کی اکسیر کے اثر سیں سراج
سیمِ خالص ہوا ہے قلب رصاص
رصاص : ارسطو نے لِکھا ہے کہ یہ چاندی کی ایک قسم ہے .
(۱۸۷۷ ، عجائب المخلوقات (ترجمہ) ، ۲۷۹)
عمدہ رانگ کو قلعی کہتے ہیں جب مطلق رصاص بولتے ہیں تو رانگ ہی مُراد ہوتا ہے .
(۱۹۲۶ ، خزائن الادویہ ، ۴ : ۱۸۲)