امیر زادگی نبھے تو کیسے نبھے ، دکانیں گروی ہوتی جاتی تھیں.
( ۱۸۷۷ ، توبۃ النّصوح ، ۲۵۴ ).
ہیڈ ماسٹر نے فیس طلب کی ، بیوی کی چوڑیاں گروی رکھ کے دس روپے فیس کے جمع کیے.
( ۱۹۰۰ ، شریف زادہ ، ۱۰ ).
اگر تگڑی کو گروی رکھا جائے گا تو ہزار روپیہ قرض ہاتھ آ جانا یقینی ہیں.
( ۱۹۸۹ ، ترنگ ، ۱۰۳ ).