اومالی روز اُٹ یک پھول کوں لیائے
نظر تل شاہ کے گزرائتا جائے
قاسم . . . چچا بزرگوار کئے گیا اور وہ کاغذ گزرانا .
(۱۷۳۲ ، کربل کتھا ، ۱۵۱ ) .
وہ گل بھیجنے روضہ کو تعظیم کر
وہ گزرانے تربت پہ تسلیم کر
کوئی کتاب جو کہ آبادانی ملک اور رفاہ خلایق اور انتظام کے لئے مناسب تالیف کر کے گزرانتا ہے .
(۱۸۴۸ ، توصیف زراعات ، ۱۲ ) .
کسی امیر کے ہاں گیا اور اپنے حال کا پرچہ اس کے سامنے گزراتا .
(۱۹۴۶ ، شیرانی مقالات ، ۱۱۹ ) .
اس تحریر کو کسی زریعہ سے حضرت شاہ صاحب کے ملاحظہ سے گزران کر جو جواب وہ عنایت فرمائیں . . . بھیج دیں .
(۱۹۱۰ ، مکاتیب حالی ، ۱۰۳ ) .
وہ کیسے عاشق کہ دوسرے کوں خیال میں نہیں گزارتے ، دسرا دنیا میں نہینچہ کر جانتے .
(۱۶۳۵ ، سب رس ، ۲۴۴ ) .
جمال سورۂ نور ہور گال سورۂ شمس
ادھر ہے سورۂ کوثر کہ دل میں گزرائوں
بو عمر ایسی نہیں ہے جکوئی اسے گزرانے ، لہو و لعب کرجانے .
(۱۶۳۵ ، سب رس ، ۷۶ ) .
دنیا کوں خوشی سات گزرانے او
خوشی کوئچ دنیا منیں جانے او
تج نور سوں مشرف جب تھے ہوئے ہیں تب تھے
گزراتے ہیں اپنا اخوش روزگار موتی
(۱۶۷۸ ، غواصی ، گ ، ۱۰۳ ) .
ساری رات گزراننی ہے .
(۱۹۴۷ ، سالنامہ ساقی ، جنوری ، ۶۹ ) .