محو ہوں لہو و لعب میں کیجیے ایسا کرم
ہو سوئے طاعت طبیعت کا امالہ یا رسول
لفظ کو سننے کے بعد ہمارا تخیل فوراً اس خاص تصور کی طرف منتقل ہو جاتا ہے جو اس لفظ سے متلازم ہے ... یہ امالہ ... باطناً محسوس ہوتا ہے .
( ۱۹۳۱ ، نفسیاتی اصول ، ۴۶۹ )
ج نے ب میں برق کا امالہ کیا .
( ۱۹۴۵، طبیعات کی داستان ، ۱: ۲۶۰ )
خلقت اول میں سلالہ کیا
آب سے ہور گل سے امالہ کیا
ان رذائل کے ازالے کی ضرورت نہیں صرف امالہ کی ضرورت ہے .
( ۱۹۵۸، ملفوظاتِ مولانا اشرف علی تھانوی ، ۵ : ۲۱۳ )
بدن سے گریہ جذب خوں طرف آنکھوں کی کرتا ہے
ہے الٹا ضابطہ یاں کے طبیبوں کے امالے کا
یہ اوائل میں فقط آرام سے یا امالہ کر نے سے جاتی رہتی ہے .
( ۱۸۶۰ ، نسخہۂ عمل طب ، ۲۳۱ )
اگر ان تدابیر سے کوئی فائدہ نہ ہو اور خون برابر جاری رہے تو امالے کے لیے بازو اور پنڈلی پر بندش لگائیں .
( ۱۹۳۶ ، شرحِ اسباب ( ترجمہ )، ۲: ۱۷۵ )
۵. ( قواعد) ( i ) فتحے کو کسرے کی طرف مائل کردینا ؛ ہاے ہوز یا الف مقصورہ کو جو الفاظ کے آخر میں ہوں جمع کی حالت میں یا حرف ربط کے ساتھ یاے مجہول سے بدل دینا ، جیسے : اچھا اچھے کے پاس بیٹھتا ہے برابرے کے پاس ، یا میرا کیا ذکر ہے بڑے بڑوں نےا س کام میں ہاتھ ڈالنے کی جرات نہیں کی .
( ۱۹۳۶ ، شرحِ اسباب ( ترجمہ )، ۲: ۱۷۵ )
کبھی نہ ' ملنے' کی ' یے' سے وہ بدلا قد کا الف
نکالا قابلوں نے شیوہۂ امالہ عبث
( ii ) جس لفظ کے آخر میں ' ع ' ہو جب اس کے بعد حرف ربط آئے تو اس کے حرف ماقبل کا فتحہ کسرے سے بدل دینا ، جیسے : یہ مطلَع اس مطلعِ سے بہتر ہے .
( جامع اللغات ، ۱: ۲۶۸ ).