ان کو علی گڑھ کی فضا میں اندر سے گھٹن ہونے لگی.
(۱۹۴۳، حیات شبلی ، ۵۸۷).
اُف عزمِ سفر کے فسخ ہونے کی گھٹن
جذباتِ رواں کی سانس رک جاتی ہے
مجھے بھی یہاں کے محلات میں گھٹن محسوس ہوتی ہے.
(۱۹۶۱، سنگم ،۲۲۶).
اس طرح کے ترجموں میں گھٹن پیدا ہوتی ہے اور مدتوں کے بند کمروں کی سی فضا ان میں رچ جاتی ہے.
(۱۹۸۵، ترجمہ : روایت اور فن ، ۶۹).
گرمی ہو ، برسات کی گھٹن اور گھمس ہو مگر زچہ اور بچہ مکان کے اندر ہی کوٹھڑی میں بند رکھے جاتے ہیں
گھٹن ہے ایسی کہ صرصر کو بھی ترستے ہیں
کسے پکاریں ، کہاں جائیں اے خدائے صبا
رشید احمد صدیقی صاحب ایک آدھ دلچسپ جملہ بول کر گھٹن کو کم کرنے کی کوشش کرتے.
(۱۹۹۲، افکار، کراچی، جنوری ، ۱۷).