کُکڑوں کوں اور غٹرغوں کی ہیں لے میں گاتے
مرغ دڑیوں میں تو کابک میں کبوتر سہرا
ہمیں کبوتر کی غٹرغوں کی قدر نہیں ، ہمیں اُس کی آواز اور اُس کے جوشِ مستی کو دیکھ کے جوش نہیں آتا .
(۱۹۲۳ ، مضامین شرر ، ۱ ۲ : ۶۶۵)۔
کبوتر مستقل غٹرغوں کرتے .
(۱۹۸۸ ، نشیب ، ۲۴)
جب دیکھوں موسیقار کی طرح غٹرغوں ہی الاپا کرتے ہیں .
(۱۹۱۴ ، راج دلاری ، ۷۲)۔
جو چیز تمہیں غٹرغوں معلوم ہورہی ہے اس میں ہمارے لیے لاکھوں نغمے پوشیدہ ہیں .
(۱۹۵۴ ، شاید کہ بہار آئی ، ۱۲۷)۔
صاحبزادے اُسی میں پڑے غٹرغوں کیا کرتے تھے .
(۱۹۳۵ ، اودھ پنچ ، لکھنؤ ، ۲۰ ، ۱۷ : ۴)