طلسم ایک اچایا ہے بر تیغِ کوہ
ہوے فیلسوفان اس تے ستوہ
نا ریاضی و طبیعی سے بزور فلسفہ
فیلسوفانِ جہاں علم و عمل میں لیویں کام
بادشاہ نے دانش مندوں اور فیلسوفوں سے مشورہ لیکر صوبہ جونپور کے امرأ اور حکام کے نام فرمان جاری کیے.
(۱۸۹۷ ، تاریخ ہندوستان ، ۲ : ۳۸۰).
عالم ہو فیلسوف ہو زاہد ہو کوئی ہو
بیگانہ سب سے ہے جو شناسائے عشق ہے
کھلتا ہے بے شراب کہاں رازِ زندگی
لاکھوں ہی فیلسوف یہاں سر پٹک گئے
میں جانتی ہوں تم کو کہ تم فیلسوف ہو
سودا زیادہ کیا کہوں ہے بات گومگو
وہ شخص دغا باز فیلسوف مکار ہے بھلے آدمیوں کو اس سے معاملہ کرنے میں انکار ہے.
(۱۸۶۲ ، شبستان سرور ، ۳ : ۶۵).
بھوکے بیچارے تو پیٹ سے پٹّی باندھ کر پڑ رہیں اور یہ فیلسوف صبح سے شام تک سیروں آٹا اکٹھا کرلیں.
(۱۹۰۸ ، صبح زندگی ، ۱۷).
اردو میں فیسلوف ، شاطر ، عیّار ، اور مکّار کو کہتے ہیں
(۱۹۷۰ ، اردو سندھی کے لسانی روابط ، ۳۰۴).