اب جمنا اور گنگا چاروں کھونٹ میں دوڑی دوڑی پھرتی ہیں .
(۱۸۷۴، مجالس النسا ، ۲ : ۵).
کوئی تِکونی ہے ، کسی کا کھونٹ نکلا ہوا ہے .
(۱۹۲۰، لختِ جگر ، ۱ : ۹۹).
یہ سنتے ہی پروانے دنیا کے چاروں کھونٹ پھیل گئے .
(۱۹۸۳، اُجلے پھول ، ۴۴).
خلاصہ یہ کہ اب میں ایک کمسن اور خوبصورت بھٹیاری کے دوپٹے کے کھونٹ میں بندھا ہوا تھا .
(۱۹۲۳، مضامین شرر ، ۱ ، ۲ : ۶۵۸).
اس کے دامن کے کھونٹ میں کوئی چیز بندھی ہوئی تھی .
(۱۹۵۸، خون جگر ہونے تک، ۲۲۰).
جو اللہ اور محمدؑ کس کو کہت ہیں
وہ ہیں کون اور کس کھونٹ رہت ہیں
کش مکش جاری ہے ابراہیم و عبداللہ میں
قبضہ میں دونوں کے ہے کشمیر کی ایک ایک کھونٹ
دسے پر گراں لک خدنگ دھس کہ اونٹ
اکھڑ مرغ پر جیوں وئے پڑ کے کھونٹ
۹ کھونٹ ہیں اور ، ۱۰۰ اونٹ ہیں ہر ایک پر طاق طاق باندھ دو .
(۱۹۷۳، مسئلہ جبرو قدر ، ۵).
کھونٹ والا بابا اپنا کھونٹ سئبھالے قہقہے لگاتا ہوا عظیم اللہ کے قریب آکھڑا ہوا .
(۱۹۷۲، اوراق، اکتوبر ، ۴۷).