سو طاؤس پنکھی طوطی کبک ہنس
پکڑ پیٹ لڑنے لگے ہنس ہنس
نظر کر چال وہ غصّے کے مارے
حسد سے کبک کھاتا ہے انگارے
اُس کا خرام دیکھ کے جایا نہ جائے گا
اے کبک پھر بحال بھی آیا نہ جائے گا
وہ محشر خرام آئے گا سوئے گلشن
الگ اوس سے اے کبک و طاؤس رہنا
عندلیبِ زار کو جیسے چمن کی آرزو
کبک کو جیسے مہہِ جلوہ فگن کی آرزو