بھی حیدر نے بولے کہ سب جائو ناں
زمیں شیر خاطر کھودائو ناں
ناں ہی روشن ، نانہہ تاریک
نانہہ وہ دور نہیں نزدیک
اب جو آپ کے قلم سے ناں نکل گئی تو خدا ہی ہے جو اس کی جگہ ہاں نکلے ۔
(۱۹۷۷ ، وجہی سے عبدالحق تک ، ۱۳۴) ۔
بادل بادل گھومے پر گھر لوٹ کے آنا بھولے ناں
اللہ سائیں ڈار سے بچھڑی کونج ٹھکانا بھولے ناں
ساری زندگی یورپ میں گزار آنے والی کنواری پوچھتی۔ بتایئے ناں کون یاد آ رہا ہے۔؟ بولئے ۔ ‘‘
(۱۹۷۵ ، امر بیل ، ۱۱۱) ۔
آپ کھڑے کیوں ہیں بیٹھیں ناں کیا پئیں گے ۔
(۱۹۹۰ ، اپنے لوگ ، ۷۳) ۔