تیسرے پہر قہوہ چی یعنی قہوہ بیچنے والا چھوٹے چھوٹے رسیوں سے بنے ہوئے مونڈے دکان کے باہر فرش پر قطار در قطار رکھ دیتا ہے ۔
(۱۹۰۶ ، مخزن ، اکتوبر ، ۸) ۔
وہ کارنس کے پاس چمڑے کے گول مونڈے پر بیٹھ گئی ۔
(۱۹۷۵ ، امربیل ، ۲۱) ۔
ایک نماز کی چوکی دو بید کے مونڈے تھے ۔
(۱۹۹۲ ، نئی سمت ، ۲۰) ۔