فروغ بخش رہے اوسکا نیر اقبال
نسیم کا رہے جب تک مرور عالم میں
ایک مرتبہ تمادی شروع ہو جائے تو ۔۔۔۔۔ وہ اس کے مرور کو روک نہ سکے گی ۔
(۱۹۱۰ ، معیاد سماعت ، ۷) ۔
آئن اسٹائن نے زمانے کو مرور نہیں مکان کا چوتھا بعد کہا ہے ۔
(۱۹۹۳ ، صحیفہ ، لاہور ، اپریل ، جون ، ۲۴) ۔
تجھ مکھ کا نور جب سوں تماشا کیا ولی
کڑوا لگا ہے تب سوں جگت میں مرور ِصبح
کیا سیہ خانے میں میری آئے وہ خورشید رُو
پردہء ظلمات میں کب ہے مرور آفتاب
(۱۸۷۰ ، دیوان اسیر ، ۳ : ۱۰۶) ۔
اس محاصرے کی صفوف کی وجہ سے راہ مرور اس طرح بند ہوگئی تھی کہ وہاں تک پہنچنے کے لیے کئی منٹوں کی جدوجہد مطلوب تھی ۔
(۱۹۴۵ ، صبح امید ، ابوالکلام آزاد ، ۱۷۶) ۔
دنیا کا مرور یا کائنات کا زمانے میں گزر یقینا مقصد سے خالی ہے ۔
(۱۹۸۷ ، طواسین اقبال ، ۱ : ۱۱۹) ۔