نومید ہمنشینی یاراں سے کیوں ہوا
جا تو سہی زمیں کے تلے انجمن نہ ہو
تم اپنے تئیں مال داروں کی ہمنشینی سے دور رکھو ۔
(۱۹۰۶ ، الحقوق و الفرائض ، ۳ : ۲۲۰) ۔
مبادا اسے دوست کی ہمنشینی حاصل ہوجائے کیونکہ دل میں تو دوست کے سوا کچھ نہیں ۔
(۱۹۸۷ ، غالب فن اور شخصیت ، ۳۶) ۔