مشیمہ وہ جھلی ہے جس میں بچہ ہوتا ہے ۔
(۱۸۷۷ ، عجائب المخلوقات (ترجمہ) ، ۳۲۹) ۔
ڈاکٹر جیورس لکھتے ہیں کہ اس ملک میں اکثر جگہ جب تک مشیمہ نکل نہ لے نال نہیں کاٹتے ۔
(۱۸۹۲ ، میڈیکل جیورس پروڈنس ، ۱۹۹) ۔
غذا و ہوا خون شریانی کی صورت میں مشیمہ سے یا باالفاظ دیگر خون مادر سے بچے کے اندرونی اعضا تک پہنچتے ہیں ۔
(۱۹۲۳ ، رسالہ نبض ، ۹۷) ۔
اگر جنین اس طرح سے نکلے تو اس کا سر آگے ہو گا اور اس کی مشیمہ اس کے ساتھ نکلے گی ۔
(۱۹۴۷ ، جراحیات زہراوی ، ۱۲۵) ۔
مشیمہ دراصل ایک گدی نما بروں بالیدگی ہے جو بیض خانہ کے اندرونی حصہ میں نکلی رہتی ہے اور جس پر بیضہ دان لگے ہوتے ہیں ۔
(۱۹۶۲ ، مبادی نباتیات ، (ڈاکٹر عبدالرشید مہاجر) ، ۱۴۱) ۔
بذرہ دان اور رخنہ دونوںبافت کی ایک چھوٹی سی گدی پر نمو پاتے ہیں جس کو مشیمہ کہتے ہیں ۔
(۱۹۸۰ ، مبادی نباتیات ، ۲ : ۵۹۹) ۔