کرے دل کو پانی ہر اک ہندنی
نظر پڑتی پانی اوپر چندنی
حیرت بھی ہے کہ یہ ہندنی ہے یا کوہ قاف کی پری ۔
(۱۸۸۰ ، فسانہء آزاد ، ۱ : ۳۹۳) ۔
میر مقتدر نے بلاامتیاز بہت سی عورتوں کو جبراً گھر میں ڈال لیا تھا کوئی ہندنی تھی کوئی چماری کوئی گوجرنی ۔
(۱۸۸۵ ، فسانہء مبتلا ، ۷۶) ۔
اس امر کا خیال ہے(کذا) کہ ہندنیاں یعنی ہندو عورتیں کاف بیان کی بجائے اک بفتح الف و کاف تازی ساکن بالالتزام زبان پر لاتی ہیں ۔
(۱۹۰۸ ، مخزن ، لاہور ، اپریل ، ۴۴) ۔
اس ہندنی میں دیوی بھی ہے اور ناری بھی جیسے شکنتلا ساوتری اور راج نرتکی ایک ہی جسم میں اکٹھی ہوگئی ہوں ۔
(۱۹۸۴ ، اوکھے لوگ ، ۱۸) ۔
ڈبے کا دروازہ کھلا جسے اشفاق اور بشیر کلہاڑیوں سے کاٹ رہے تھے ، ایک ادھیڑ عمر کی ہندنی باہر نکلی ۔
(۱۹۹۲ ، الکھ نگری ، ۴۰) ۔
۱۹۴۷ء کے بعد تمہیں بائسکوپ کے اندر جھانکنے کا موقع ملا تو تم نے ۔۔۔۔۔ بائسکوپ والے سے پوچھا ’’اور بارہ من کی دھوبن‘‘ اس نے تمہیں جواب دیا ، جی وہ نکال دی وہ ہندنی ہوتی تھی ۔
(۲۰۰۰ ، سلام و پیام ، ۲ : ۶۶) ۔