کیا یو منافق یزید کیتا برائی سکل
دل منے نا مان کر ویسے نبیؐ کا کلام
مروان نے کہا کہ دل اسماء کا حسن سے پھیر اور کہہ تیرے حسن و جمال کا شہرہ شام میں گیا اور یزید تیرے عشق میں بے قرار ہو مرنے کے قریب پہنچا.
(۱۷۳۲، کربل کتھا، ۹۴)
حضرت حسن و حسین کے وقت میں ایک یزید تھا ، اولاد حسن علیہ السلام کے وت میں سینکڑوں یزید ہیں.
(۱۸۲۷، ہدایت المومنین (اولاد حسن قنوجی)، ۲۱)
کتنا ہے سخت قلب رقیب سیاہ رو
نطفہ یہ شمر کا ہے کہ بچہ یزید کا
تیرے بدخواہ کو دولت بھی اگر حاصل ہو
جب بھی مردود ہو ملعون ہو مانند یزید
جوڑا نہ بھیجا عید کو، دیکھ لیا یزید کو
آئے موئے پلید کو ، ایسی قضا کو کیا غرض
میرے سامنے صمر ہو یا یزید
میرے لب پہ ہو صرف ہل من مزید
یزید کی والدہ میسون نے شام کے کھلے صحراؤں میں پرورش پائی تھی.
(۱۹۸۹، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ۲۳: ۲۹۱)
یزید کے رندانہ شعر کا مفہوم یہ ہے کہ مجھے زہر چلا دیا گیا ہے اور اور میرے پاس اس کا کوئی علاج نہیں
(۲۰۰۲، تضمیناتِ اقبال، ۱۷۷)
نہیں بار یزید بوالہوس کوں
ظالم کی گلی ہے کربلا نہیں