نہ پاوئے وہ جہاں میں لذّتِ دیوانگی ہرگز
جو تُجھ زُلفاں کے حلقے کوں سلاسِل گر نہیں گِنتے
دو تین جھٹکے دوں جو میں وحشت کے زور میں
زِنداں میں ٹکڑے ہوویں سلاسِل کے چار پانچ
رات بھر آئی ترے گھر سے صدا زنجیر کی
کیا کوئی دیوانہ پابندِ سلاسل گھر میں ہے
زنجیر سے ہونے کا نہیں دل بھاری
ہوں پاؤں میں کِتنی ہی سلاسِل بھاری
آپ میرے جسم کو پابندِ سلاسل کرسکتے ہیں لیکن میری روح آپ کے قبضے میں نہیں آسکتی .
( ۱۹۸۲ ، آتشِ چنار ، ۱۲۲ ) .