رنگا رنگ تجھ ہت اشکال ہے
زمیں تجھ ہنرتی چتر سال ہے
روح کو حکم تعلق بحسہ فرمایا
تاکہ اشکال ہیولا وصور ہوں مشتق
یاب ہو یا بھائی ہو شوہر ہو یا فرزند ہو
مرد کل اشکال میں فرعون بے سامان تھا
شہ جان اشکال عالم دیرپا ہیں
یہ سب سیل خور دست قضا ہیں
مرے نزدیک تو بے اصل یہ اشکال ظاہر ہیں
جو اچھے ہیں وہ مومن ہیں برے جو ہیں وہ کافر ہیں
ا شکلوں سے کیا ملے مدعا
یہاں پشت کیونکر نہ ہو حوصلا
تو اس سے ایسی ہوں اشکال ہندسی پیدا
مٹادے دیکھ کے اقلدیس اپنی سب تحریر
اس کو اشکال ریاضی کے مسائل کے ساتھ لکھا تھا .
( ۱۹۲۶ ، حیات فریاد ، ۱۷۲ )
قیاصیات میں اشکال کا اختلاف میں حد اوسط کی جگہ کے اعتبار سے ہوتا ہے .
۵. ( فلسفہ ) عالم ارواح کی صورتیں جو عالم اجسام کی اصل ہیں ، اعیان ثابتہ ، صُوّر علمیہ .
( ماخوذ : لغت نامہ ، دہ خدا ، ۶۷۳ )
مقدمہ نزول علم رمل و حصول و تسکین اشکال میں .
( ۱۸۷۴ ، محبوب الرمل ، ۲ )