جیو ہوا سب ڈانوں ڈول
کس دھر آکھوں یہ دو کہ کھول
اس بہمنی ہندو کا کس دھر کروں شکایت
نیں لیکھے ہیں مورخ تاریخ اس حکایت
منج نین جیوں گنگا جمنا بھر پاٹ دونو دوڑتے
کس دھر کہوں یو حال میں جس دھر کہوں نیں فائدہ
دو دھر فرشتے رحمتی پھیریں اَپس پَر کے پنکھے
حوراں کے چک کے پت چنور تھا طرۂ طرار کا
دیکھیا تھیں حکم بِن کسی دھر
باندیا ہے نبی کے شرع سوں سر