جہانگیر اس پر دستخط کر دیتا مگر خرم اور آصف نے ریڑھ ماری اور اس کو دستخط نہ کرنے دیئے.
(۱۸۹۷ ، تاریخِ ہندوستان ، ۶ : ۲۳۹).
اور یہی بات ہے جس نے ذوقِ سلیم کی ریڑھ مار دی ہے.
(۱۹۰۵ ، معرکۂ چکبست و شرر ، ۱۹۶).
وہ تابڑ توڑ کام کر کے اپنی ریڑھ مار لیتی ہیں.
(۱۹۴۰ ، شہد کی مکّھیوں کا کارنامہ ، ۵۹).