کلی اس کے حال پر بسورتی تھی غنچے چٹکتے تھے یا گھر کیا دیتے تھے گل فرط غصّہ سے منھ لال کئے تھی.
(۱۸۸۲ ، طلسمِ ہوشربا ، ۱: ۶۴۳).
انہوں نے ایک گھرکی دی تو میرا تو دم ہی نکل جائے گا.
(۱۹۷۴ ، فرحت ، مضامین ، ۵: ۶۴).
بندر گھر کی دیتا ہے گرگٹ رنگ بدلتا ہے لومڑی چکمہ دیتی ہے.
(۱۹۸۴ ، قلمرو ، ۱۹۲).