دونوں بہنیں طرارہ بھر ک مکان کے اندر ہو رہیں .
(۱۸۸۰ ، فسانۂ آزار ، ۳ : ۳۱۶)
بس لومڑی نے طرارا بھرا اور یہ جا وہ جا کا مسئلہ نظر آیا ..
(۱۹۰۱ ، الف لیلٰہ ، سرشار ، ۸۴۲)
ایک ہرنی کی طرح طرارہ بھر درگاہ سے نکل بھاگی .
(۱۹۸۲ ، غلام عباس ، زندگی ، نقاب ، چہرے ، ۴۳۸)