وہ حکماء کا رئیس ہوتا ہے اوس سے اپنی شرائع کے نوامیس اخذ کرتے ہیں ۔
(۱۸۸۸ ، تشنیف الاسماع ، ۴۴)
ہم جن کو اصول فطرت ، نوامیس قدرت اور لاز آف نیچر کہتے ہیں وہ صرف روز مرہ کے مشاہدات عادیہ کے نام ہیں ۔
(۱۹۲۳ ، سیرۃالنبیؐ ، ۳ : ۶۵) ۔
کل کائنات ایسے یکتا قوانین قدرت اور نوامیس فطرت کے مرتب اور منظم اصولوں میں جکڑی ہوئی ہے ۔
(۱۹۹۰ ، معراج اور سائنس ، ۲۳۴) ۔
ان میں سے اکثر انبیاء اور صاحبان نوامیس (شارع) تھے ۔
(۱۹۲۵ ، حکمتہ الاشراق ، ۱۱)