نوامیس الٰہی جو اس عالم ہستی کے فرمانروا ہیں ۔
(۱۸۹۰ ، جغرافیہ طبیعی ، ۱ : ۱۰۹) ۔
خدا کے قائم کیے ہوئے حدود کو توڑنا چاہا تھا اور نوامیس الٰہی کو پس پشت ڈال دیا تھا ۔
(۱۹۵۸ ، (آزاد) ابوالکلام ، مسلمان عورت ، ۷۸) ۔
ماسوا کا ایک جزو ہونے کی حیثیت سے انسان نوامیس الہٰیہ اور قوانین قدرت کا ضرور مطیع ہے ۔
(۱۹۶۲ ، گل نغمہ ، عبدالعزیز خالد ، ۱۹) ۔