۱.(i) زمین یا سمندر
یا اور کسی سطح سے کسی چیز کی بلندی ، اونچائی.
ہر گز جاں پہنچ نہ سکے طائر خیال
ہے کاخ فضل کا ترے یہ عظیم و ارتفاع
مینار مسجد کا ارتفاع اسی گز کا ہے .
(۱۹۱۱، ظہیر ، داستان غدر ، ۵۵)
(ii) سطح زمین ، اُفق یا کسی اور مقام سے بلندی پر جانا ، موقع ہونا ، بلندی کی طرف اٹھنا یا اٹھیا جانا.
کل بعد ارتفاع آفتاب کے یہ مقدمہ ساتھ اصلاح کے رو دیتا ہے یا ساتھ نزاع کے .
(۱۸۵۵، غزوات حیدری (ترجمہ) ، ۵۱۷)
۲. (i) پہاڑ یا درخت وغیرہ کا بلند ترین حصہ ، چوٹی .
چلتے چلتے اوپر ارتفاع پہاڑ کے پہنچ کر چاہتا ہوں کہ .... اپنے تئیں ضائع کروں .
(۱۷۷۵، نور طرز مرصع ، تحسین ، ۱۴۷)
بعض پہاڑ اس میں اتنے بلند ہیں کہ جن کا ارتفاع قریب پچیس میل کے ہے.
(۱۹۲۱، القمر ، ۳۲)
(ii) بلند درجہ ، عظمت کی اعلیٰ منزل .
ہاں اے زبان مرقع قدرت دکھا مجھے
اے ذہن ارتفاع نبوت دکھا مجھے
(۱۹۲۷، شاد ، ظہور رحمت ، ۱۱۶)
۳. درجہ یا حیثیت کی بلندی ، ترقی .
روز بروز ترقی مدارج اور ارتفاع مناصب ظہور میں آنے لگا
(۱۸۴۶، تذکرہ اہل دہلی، ۴۷)
بلال آسانقیب ارتفاع نام حق ہو کر
حبیب آسا شہید اقتدار جاہلیت ہوں
(۱۹۲۲، ز - خ -ش، فردوس تخیل ، ۱۶۲)
اوقات کی بہبود و ارتفاع کے لیے بھی کوشش فرماتے ہیں .
(۱۹۳۲، مشاہدات ، ۲۶)
۴. (کسی متقابل یا ضد کا) معدوم ہو جانا، اٹھ جانا، مٹ جانا، اجتماع کی ضد.
جب عینین میں تناقض نہیں تو ان کی نقیضوں کا اترفای جائز ہوا
(۱۸۷۱، مبادی الحکمۃ ، ۳۳)
۵. (ہیثت) سیارے کا اُفق سے سمت الراس (نوے درجے) تک مسافت طے کرنا.
تا کرے معلوم اصطرلاب سے اختر شناس
ارتفاع ہر ستارہ روز و شب یا صبح و شام
اصطرلاب لے کر پھر ارتفاع شمس دیکھنے دھوپ میں گیا .
(۱۹۰۱، الف لیلہ ، سرشار ، ۳۰۳)
۶. (ہندسہ) مثلث کی بلندی ، قاعدے سے نقطہ مماس تک کا اقل فاصلہ ؛ وہ خط جو قاعدے سے نقطہ مماس تک عموداً کھینچا جائے.
اگر ارتفاع اسطوانہ کو اس کے قاعدے کے محیط میں ضرب کریں تو حاصل اس کی سطح بیرونی ہو گی.
(۱۸۹۴، تسہیل الحساب ، ۷۶)
۷. (بدیع) شعر میں کسی چیز کا ذکر کریں اور مسلسل اس کی ترقی کے درجے بتاتے چلے جائیں
(بحر الفصاحت)
۸. (لسانیات) صدائی یا موتی لہروں کی بلندی ، صدائی لہروں کے تین عناصر (تواتر ، محل اور ارتفاع) میں سے ایک ، (انگریزی) Amplitude.
۱۸۹۴ء تسہیل الحساب ، ۷۶
اس میں تین عناصر خاص طور پر قابل لحاظ ہوتے ہیں : (ا) ارتفاع ، یعنی مقام صفر سے انحراف
(۱۹۲۰، اداب اور لسانیات ، ڈاکٹر ابو اللیث صدیقی ، ۲۴۹)
▼ اسناد
▼ اشتقاق