ولی تجھ طبع کے گلشن میں جو کوئی سیر کرتے ہیں
وو تحفہ کر لیجاتے ہیں گل اشعار پر جانب
خریدے میں نے نادر مال و اسباب
بہت تحفے تحائف تھے جو نایاب
یہ حقیر آپ کے قابل نہیں لیکن آپ قبول فرما لیجئے .
( ۱۹۳۶ ، گرداب حیات ، ۷۵ ).
عاشق کو کھجاتا ہے پھر چھاتی لگاتا ہے
اس شوق ستمگر کا ہے پیار بہت تحفہ
اسی کے حق میں کسی شاعر نے یہ دو شعر کہے ہیں ، حق یہ ہے کہ بہت تحفہ ہیں .
( ۱۸۴۷ ، تاریخ ابو الفدا ، ۲ : ۴۰۸ ).
زیورات و پارچہ جات تحفہ تحفہ اور محل سراے مکلف براے بود و باش حوالے کیے .
( ۱۹۱۲ ، محل خانۂ شاہی ، ۴۶ ).
وزیر اعظم کے زوق و شوق صرف کچھ تحفے تحائف لینے کے لیے بہت تھے .
( ۱۸۹۱ ، قصۂ حاجی بابا اصفہانی ، ۵۶۳ ).
اف : بھیجنا ، دینا ، کرنا ، ہونا .
-