نہ پہنچے یار تلک ہائے چھین لیں اغیار
ہمیشہ راہ میں قاصد کو مار دھاڑ کے خط
مرزا الخ بیگ نے داستان سرائی سے اس کو مارا دھاڑا ۔
( ۱۸۹۷ ، تاریخِ ہندوستان ، ۵ : ۵۳۷ )
(اس وقت پھر تم کو بھی اجازت ہے کہ ) تم ( بھی ) ان کو مارو ( دھاڑو )۔
( ۱۹۶۹ ، معارف القرآن ، ۱ : ۴۱۰ )