پڑا ہے سابقہ کس کُوچہ گرد سے کیوں رند
میں دیکھتا ہوں تمہیں دربدر کئی دن سے
اللہ نہ کرے کسی سِیدھے سادے مرد کو بدکار عورت سے سابقہ پڑے خدا ہی بچائے تو آبرو بچے.
( ۱۹۰۱ ، الف لیلہ ، سرشار ، ۷۲ ).
سیاست دانوں سے آئے دن سابِقہ پڑتا رہتا تھا.
( ۱۹۸۴ ، کیمیا گر ، ۳۸ ).
ان کی کوشش یہ تھی کہ مرنے کے بعد جِن لوگوں سے زِندگی میں سابقہ پڑا ہے وہ ان کی موت پر روئیں.
( ۱۹۱۹ ، جوہرِ قدامت ، ۱۶۲ ).