مٹانا لوح دل سے نقش ناموسِ اب وجد کا
دبستانِ محبت میں سبق تھا مجھ کو ابجد کا
فروغِ دودمانِ ہاشمی آگے نہ ایسا تھا
کیا ہے نام روشن آپ نے اپنے اب و جد کا
غلام کے پاس ایک لوح . . . اب وجد سے وراثۃً چلی آتی ہے .
بدن میں گرچہ ہے اک روح ناشکیب و عمیق
طریقۂ اَب و جد سے نہیں ہے بیزاری