نرگن ہوا تو شفا پاوے گا
(۱۵۰۰، معراج العاشقین، ۱۹)
لا مُجھے تُو دے کہ پی جاؤں شتاب
اُس کے پینے سے شفا پاؤں شتاب
ہزار شکر کہ نواب کو ہوئی صحت
ہر ایک دور بلا ہو گئی شفا پائی
طبیب نے ایک کاغذ پر کچھ لکھ کر دیا حقیر نے گلے میں باندھ لیا اور شفا پائی.
(۱۹۵۳، مزید حماقتیں، ۱۷۷)