نکلتے زلف کے کوچے سے دل میں دیکھا تھا
غبارِ خط میں کہیں آکے گھر گیا ہوگا
صرصر جو بھاگی زفیل سن کر سمجھی کہ تو گھر جائے گی.
(۱۸۸۲ ، طلسم ہوشربا ، ۱: ۲۹۸).
ذہن میں جو گِھر گیا لا انتہا کیونکر ہوا
جو سمجھ میں آگیا پھر وہ خدا کیونکر ہوا
گھر جانے کا تصوّر ، اپنی کائنات کے وسیع روابط سے کٹ جانے کا احساس اس کا باعث ہے.
(۱۹۸۷ ، ملت اسلامیہ تہذیب و تقدیر ، ۱۰۱).