لاچین والا تمکین نے نکل کر حکم دیا یہ ابر گندہ بہار گھر کر آیا ہے.
(۱۸۹۰ ، طلسم ہوشربا ، ۷: ۵۸۹).
گِھر کے گھنگھور گھٹائیں جو ادھر آتی ہیں
گھوم کر طبقۂ وسطٰی ہی میں رہ جاتی ہیں
صدر دین نے اس کا کوئی جواب نہ دیا چپ چاپ چولھے کے پاس پیڑھی کے اوپر بیٹھا گھر کر آتے ہوئے سیاہ بادلوں کو گھورتا رہا.
(۱۹۸۳ ، ساتواں چراغ ، ۱۲۵).