کڑوا ہے تو میٹھے کی قدر معلوم ہوتا ہے ، یعنی جسم پر تے روح کی قدر معلوم ہوتا ہے .
(۱۶۰۳، شرحِ تمہیداتِ ہمدانی (ترجمہ) ، ۲۶۰).
عذب شیریں است میھٹا کھائے دیکھ
تلخ کڑوا ترش کھٹا چاکھ دیکھ
(۱۶۲۱، خالق باری ، ۷۵)
ناکیس ، کنگی ، ندی نہ نڑوا
نا دودھ ، دہی ، کھرا نہ کڑوا
(۱۷۰۰، من لگن ، ۱۲).
تیرے معدے کو کڑوا کردے گی پر تیرے منہ میں شہد کی حلاوت دے گی .
(۱۸۱۹، انجیل مقدس ، ۶۲۷).
املی کھٹّی ہے ، نیم کڑوا ہے .
(۱۹۱۳، انتخاب توحید ، ۵۰).
یو پی میں ’’ کڑوا ‘‘ ’’ تلخ ‘‘ کا مترادف ہے مثلًا یہ کھیرا کڑوا نکل گیا.
(۱۹۶۱، اردو زبان اور اسالیب ، ۱ : ۱۸۴).
۲. تیز ، تند حقّے کا تمبا کو جو تیز ہوتا ہے (ہلکے میٹھے تمباکو کے مقابل).
تمبا کو والے کالے دھن کی خیر منانے والے خمیرہ سادہ ، کڑوا پیچتے تھے.
(۱۸۸۲، طلسم ہوش ربا ، ۱ : ۹۵۱).
۳. بے حد نمکین ، تلخ .
پانی یک اما خصلت ، جیسے کی صحبت ، وہی کہیں کھٹا ، کہیں مٹھا ، کہیں کڑوا .
( ۱۵۸۲ ، کلمۃ الحقائق ، ۶۹ ).
گرم اور کڑوا ہے پانی حمیم
بہر سن کہ غسّاق کیا ہو کریم
( ۱۷۶۹ ، آخر گشت ، ۱۳۶ ).
ساری عمر سوائے کڑوے اور کھاری پانی کے نہ دیکھا اور چکھا تھا .
( ۱۸۰۳ ، گنج خوبی ، ۲۶ ).
۴. (استعارۃً) بدمزاج ، تندخو ، ترش رُو.
وہ بہت غصیلا اور کڑوا اور مزاج دار ہے.
( ۱۹۱۰ ، آزاد ، جانورستان ، ۲۰ ).
پرتھوی راج بہت عمدہ ہیں ، لیکن کچھ کڑوے ہیں .
( ۱۹۲۳ ، قوم پرست ، ۱۸۳ ).
استعارے میں آ کر کڑوے کے معنی درشت و تند خُو ہو جاتے ہیں جیسے کڑوا مزاج.
( ۱۹۶۱ ، اردو زبان اور اسالیب ، ۱ : ۲۴۶ ).
۵. (استعارۃً) خفا ، ناخوش.
یہ کیا سمجھ کے کڑوے ہوتے ہیں آپ ہم سے
ہی جائے گا کسی کو شربت نہیں ہے کوئی
( ۱۸۴۶ ، آتش ، ک ، ۱۹۶ ).
مجھ سے کب آپ نے کی میٹھی بات
کب مجھے آپ نے کڑوا نہ کیا
( ۱۸۶۶ ، فیض حیدرآبادی ، د ، ۶۷ ).
۶. (استعارۃً) بہادر (دریائے لطافت ، ۹۲ ).
۷. (استعارۃً) بے رحم ، سنگدل.
کیا کیا دل زار رنگ لایا
کڑوا سا کوئی جو یاد آیا
( ۱۸۰۹ ، جرأت ، ک ، ۲۶۷ ).
ہر چند کہ ٹھاوہ دیو کڑوا
حلوے سے کیا مُنہ اس کا میٹھا
( ۱۸۳۸ ، گلزار نسیم ، ۷ ).
۸. (استعارۃً) نا قابل برداشت ، ناگوار.
یو خوبی جانتے ہیں ، حق کڑوا ہے ، یو کڑوا جسے میٹھا لگتا وو بڑا ہے.
( ۱۶۳۵ ، سب رس ، ۴۶ ).
اگر کوئی ترش روٹی یا سخت کوئی سے کچھ کڑوی بات کہے تو اوس کو جواب شیریں زبانی سے دیوے.
( ۱۸۰۳ ، گنج خوبی ، ۶۷ ).
تلخی مے کا مزا اس میں بھی ساقی آ گیا
ہو گیا قندِ مکّرر یہ ترا کڑوا جواب
( ۱۹۳۲ ، بے نظیر ، کلام بے نطیر ، ۴۳ ).
۹. غنی مال دار ، صاحب دولت (قدیم).
انو کا دل بھوت کڑوا ، لینے دینے کی ہی کچھ تیں پروا.
( ۱۶۳۵ ، سب رس ، ۶۳ ).
توں ہے گنھبر کڑوا تیرا ہے جس کوں پروا
پروا نہیں اسے کچ پن سو ہزار لک کا
( ۱۶۷۸ ، غواصی ، ک ، ۱۰۹ ).
۱۰. (استعارۃً) زحمت طلب ، جو آسان اور سہل نہ ہو .
جوسہ مانگ تبِ شیریں کا وہ بت تلخ ہوا
سچ ہے کڑوا ہے بہت راہ خدا کا سودا
( ۱۸۷۰ ، دیوان اسیر ، ۳ : ۲۱۰ ).
[ س : # ]
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .