اوٹھ کر بعد ادائے فرض کے دو رکعت شکر ایں موہبت عظمیٰ بجا لایا ۔
(۱۷۳۲ ، کربل کتھا ، ۴۰) ۔
آپ کی خدمت میں حاضر رہنے کو ایک موہبت عظمیٰ سمجھتے تھے ۔
(۱۸۴۸ ، تذکرئہ اہل دہلی ، ۳۱) ۔
ہم خدا کی اس موہبت عظمیٰ ، عطیہء کبریٰ کی قدر پہچانتے ہیں ۔
(۱۹۵۹ ، کشکول ، ۳۵) ۔
تمہاری تصنیف ’’ قصردل کشا ‘‘ قلمروئے اردو میں بنائے گی اور حسن پرستگان زنان و اطفال کے لئے عطیہ کبریٰ اور موہبت عظمیٰ کا درجہ پائے گی ۔
(۱۹۸۹ ، مکاتیب خضر ، ۱۸) ۔