مسلمان اب تک اسی مویشی خانے میں بندھے ہیں ذلت اور نکبت سے نہیں نکلے ۔
(۱۸۷۶ ، مضامین تہذیب الاخلاق ، ۲ : ۴۴۱) ۔
وہاں سے کسی قدر فاصلے پر اصطبل اور مویشی خانہ تھا ۔
(۱۹۰۰ ، شریف زادہ ، ۶۲) ۔
چوپال کی کرسی بہت بلند تھی تقریباً اتنی جتنی کہ مویشی خانہ کی چھتیں تھیں ۔
(۱۹۸۷ ، ابوالفضل صدیقی ، ترنگ ، ۴۹) ۔
ایک مدت تک ہم اپنا راشن ، کتوں کے راطب کے دوش بدوش حویلی سے باہر مویشی خانے میں کھاتے رہے ۔
(۱۹۹۳ ، قومی زبان ، کراچی ، اپریل ، ۱۹) ۔
اپنے جانوروں کو فوراً نکال لے جا ورنہ مویشی خانے بھیج دوں گا ۔
(۱۹۲۲ ، گوشہء عافیت ، ۱ : ۳۴۲) ۔