جب فتح نامے فوج عدو نے رقم کیے
اور مندرج وقائع شاہ الم کیے
عاشر قلم ، تواریخ عالم اور وقایع عالم ۔
(۱۸۵۱ ، عجائب القصص (ترجمہ) ، ۲ : ۲۷۴) ۔
یہ وقائع اس نے متواتر و مکرر سنے ۔
(۱۸۹۷ ، تاریخ ہندوستان ، ۵ : ۵۹۵) ۔
ان کے وقائع میں بھی دلی کا نام و نشان نہیں ملتا ۔
(۱۹۱۹ ، واقعات دارالحکومت دہلی ، ۱ : ۱۱) ۔
یہ بات وثوق سے نہیں کہی جا سکتی کہ اس نے اپنے تاریخی وقائع آخر میں کہاں تک لکھے تھے ۔
(۱۹۶۸ ، اردو دائرئہ معارف اسلامیہ ، ۳ : ۵۳۴) ۔
انہوں نے اپنی توجہ زیادہ تر سیاسی خبریں اور وقائع جمع کرنے پر مرکوز رکھی ۔
(۱۹۸۷ ، اردو ادب میں سفر نامہ ، ۳۴۵) ۔