کیا سات ہرتال سوں لاجورد
دھریا سیام ابرک میں منسیل زرد
صفائی سوں چندے کی چارو رخن
جھلکتی تھی بھوئیں صاف ابرک نمن
بوالہوس سوز دل کوں کیا جانے
نہ جلے ہر گز آگ میں ابرک
جھاڑ فانوس کے عوض کاغذ اور ابرک کی قندیلیں . . . لٹکتی رہتی ہیں .
( ۱۸۴۸ ، تاریخ ممالک چین ، ۱ : ۱۷۶ )
چونے میں ابرک ملا کر مکان میں قلعی کی گئی تھی .
( ۱۹۲۸، دہلی کی آخری شمع ، ۳۱ )