جاسوس نظر دل بادشاہ عالم پناہ سوں وداع ہو کر قدمانگے دھر روانہ ہوا ۔
(۱۶۳۵ ، سب رس ، ۴۲) ۔
اسد ہے نزع میں چل بے وفا برائے خدا
مقام ترکِ حجاب و وداع تمکیں ہے
بولا انجام وہی جو کہ ہے سب کو معلوم
زندگانی کو وداع اور جوانی کو سلام
وداع و رخصت کے بڑے بڑے رقت انگیز مضمون آپ کی نظر سے گذرے ہوں گے ۔
(۱۹۴۹ ، اردو تنقید کا ارتقا ، ۲۹۴) ۔
یاں وہ شخص وداع ہو چکا جس نے صرف محبت کرنا سیکھا تھا ۔
(۱۹۹۸ ، قومی زبان ، کراچی ، جنوری ، ۵۸) ۔
اس پیر کو بات ٹھہری ، اگلے پیر کو ساچق منگل کو برات ، بدھ کی وداع ۔
(۱۹۰۸ ، صبح زندگی ، ۲۳۳) ۔
چاہے کچھ تیاری ہو یا نہ ہو نجمی کی وداع انھیں چھٹیوں میں ہونی چاہیئے ۔
(۱۹۴۲ ، تصویر ، ۱۲۵) ۔
آپ تین کپڑوں میں ۔۔۔۔۔ بیلا کو وداع کریں ۔
(۱۹۹۰ ، پاؤں کی زنجیر ، ۱۹۹) ۔