تہیں بخت ور آج ہے اور سعید
کہ تجھ ہت قضا کے ہے در کی کلید
جس تیرہ بخت پر ہو ترا لطف مشتری
طالع شفیع کے ہوں تری مہرسین سعید
جس کے دوست دنیا میں زیادہ ہیں وہی زیادہ سعید .
( ۱۸۸۵ ، تہذیب انخصائل ، ۲ :۲۷) .
حضرت عمرؓ اُن چند سعید ( عشرۂ مبشّرہ ) لوگوں میں ہیں جن کو اِسی دنیا میں جنت کی بشارت دی جاچکی تھی .
( ۱۹۲۳ ، سیرۃ النبیؐ ، ۳: ۳۴ ) .
سناں میں کہ تھا بادشاہ ات سعید
کہیں نام اواس کا جو ہاروں رشید
جو شخص ازل سے ہو شقی وائے براں
اور جو کہ سعید ہو وہ رہنوے شاداں
ان میں بعض سعید ہیں اور بعض شریر) ۔
( ۱۹۵۹ ، تفسیر ایوّبی ، ۳۲ ) .