اس صدی کا ایمان خراب ہوگیا ہے. اب صورت کوئی نہیں دیکھتا سب جوڑے گنتے ہیں.
(۱۹۷۳، کپاس کا پھول ، ۳۵)
۳. (i) پریشان، خستہ حال ، برے حال.
قائم تو اس طرح جو پھرے ہے خراب و خوار
اے خاتماں خراب مگر تیرے گھر نہیں
(۱۷۹۵، قائم، د، ۱۱۲)
قوم کی اس خراب حالت سے میرا دل دکھا.
(۱۸۹۸، سرسید، مکتوبات، ۳۷)
جستجو میں اپنی پھرنے دیجیے پر سو خراب
ٹھو کریں ان ڈھونڈھنے والوں کو کھانے دیجیے
(۱۹۱۰، خوبی سخن، ۶۲)
(ii) عِمارت یا سڑک کا خستہ ہونا، ٹوٹا پھوٹا، شکستہ.
حکم دیا کہ باغ جمشید اور چاہ زمرد وغیرہ جو مقام خراب ہیں و ہدرست کئے جائیں.
(۱۸۸۲، طلسم ہوش ریا ، ۱ : ۹۶۷)
میں خراب راستے کی طرف ہولیا اور اس کے لئے راستہ چھوڑ دیا.
(۱۹۷۴، اتفاس العارفین (ترجمہ )، ۱۱۹)
۴. (i) بدمست، متوالا، بے حال.
سجن نے یک نطر دیکھا نگاہ مست سوں جس کوں
خرایات دو عالم میں سدا ہے وہ خراب اس کا
(۱۷۰۷، ولی، ک، ۲۰)
فلاں شخص نے شراب اس کثرت سے بی لی کہ مخمور و خراب ہو کر تین آدمیوں پر گولی سر کی دو زخمی ہوئے.
(۱۸۸۷، جانم سرشار، ۳)
کوئی خراب تماشا وہاں پہنچ نہ سکا
مگر جو میکدۂ عشق سے خراب اٹھا
(۱۹۳۴، شعلہ طور، ۱۰۴)
(ii) آوارہ، بدچلن.
ہر دم ایک عالم ہے توں آدم ہے تو تحقیق جان
جاں تلک ہیں اہل دل ہیں وہ اسی دم کے خواب
(۱۶۷۸، غواصی، ک، ۳۸)
داغ ہے بدچلن تو ہونے دو
سو میں ہوتا ہے اک غلام خراب
۱۸۹۶، مہتاب داغ، ۵۹)
(iii) تربیت کا نقص، عدم توجہی.
خراب نشو و نما آدمی کو بدصورت یا کم رو بنا دیتے ہیں.
(۱۹۷۷، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ۱۹۱)
(iv) بے دین، لا مذہب.
اک صنم کے ہاتھ بِک جاتا نہ پھرتا دربدر
بت فروشی سے ہوا ہے کس قدر آزر خراب
(۱۸۷۷، انور دہلوی، د، ۴۰)
۵. (i) ناقابل استمعال، ناقص، بے کار.
اُن کا قانون نسبت عورتوں کے نہایت ہی ناقص اور خراب تھا.
(۱۸۷۶، تہذیب الاخلاق ، ۲ : ۷۴)
اگر سیل میں صرف ایک الیل (Ailele) بھی خراب ہو تو یہ بیماری پیدا ہو جاتی ہے.
(۱۹۸۵، حیاتبات، ۳۲۵)
(ii) کُٹّھل، بغیر دھار کا، ناکارہ.
اپنے ہاتھوں کاٹیے اپنے گلے کو وقت ذبح
ایک تو نازک ہے قاتل دوسرے خنجر خراب
(۱۸۹۹، دیوان ظہر ، ۱ : ۶۲)
۶. اچھا کی ضِد ، بُرا ، ناموزوں ، فاسازگار.
”خراب“.
(۱۷۸۶ ، سورس لنگوئے انڈیا نائے، ۳۰۸)
میں سب سے زیادہ ننگ ُمّت
پابند طمع خراب نیت
(۱۸۷۲، محامد خاتم النیس، ۲۱۵)
چودھ پور میں گزشتہ پانچ برس کا دور اردو زبان کے لیے خراب گزرا ہے.
(۱۹۴۰، جائزہ زبان اردو، ۱ : ۲۴)
خراب وقت ، ہے اب فاصلہ ہی بہتر ہے
کبھی ملیں گے جو ماحول پرسکون ملا
(۱۹۸۵، پیڑ اور پتے، ۴۸)
۷. بیچ ، بے کار.
شراب نا اچھے تو عاشقاں کے انگے دنیا سب خراب.
(۱۶۳۵، سب رس، ۶۸)
ماہتاب اوس کی ناقص ترین صلفچی کے آگے خراب ہے.
(۱۸۴۵، مرقع پیشہ وراں، ۴۱)
تنقید کا معاملہ اب بالکل خراب ہوگیا ہے.
(۱۹۸۶، نوائے وقت، کراچی، ۸ جنوری، ۱۱)
۸. نجس، پلید، ناپاک.
راہ حق پر ہو قدم اور ظفر تردامن
راہ قصدِ حرم و جامۂ احرام خراب
(۱۸۴۵، کلیات ظفر، ۱ : ۶۳)
کٹی ہوئی کھال ایک دھجی میں باندھ کر بچے کے پیر میں باندھ دی جاتی ہے تاکہ کس خراب چیر کا سایہ نہ پڑے.
(۱۹۶۴، نور مشرق ، ۱۵۷)
۹. رُسوا، ذلیل. خوار.
مل تجھ سے ہرزہ گرد سے خلفت میں آپ کو
ناحق خراب و خوار کیا ہم نے کیا کیا
(۱۸۹۲، محب، د (ق)، ۵۰)
او مور رکھ نادان، جورو تیری فاحشہ ہے، تجھے اس نے خواب کیا ہے.
(۱۸۸۲، طلسم ہوش رہا، ۱ : ۱۰)
۱۰. اکارت، ضائع.
گریہ بے تاثیر و فریادِ دلِ مضطر خراب
کارِ عشق و عاشقی ناقص تمام اکثر خراب
(۱۸۷۷، انوردہلیوی، د، ۳۹)
ایک چھوٹا سا ہوائی جہاز . . . درخت سے ٹکرا کر خراب ہوگیا.
(۱۹۸۴، کیا قافلہ جاتا ہے، ۳۶)
۱۱. نِکمّا، بُرا.
سینے چچا اگر چہ ہوں کیسا ہی میں خراب
لیکن بزرگ کرتے نہیں خوروں پر عتاب
(۱۸۸۲، رونق کے ڈرامے ، ۵ : ۲۰۸)
۱۲. (تصوف) سالک مُستغرق.
(مصباح التعرف، ۱۱۱)
۱۳. جسمانی خرابی.
ڈرپوک اور احساس کمتری میں مبتلا بچوں کی صحت خراب ہونے لگی.
(۱۸۷۷، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ۱۹۱)
[ ع : (خ ر ب) ]
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .