درخت مغلاں ہوا بھارمل
پڑیا بھارمل جیوں ہوا سارسل
پہلے بند میں شجرت المنتہا
دوجے بند میں بھی درختِ طوبیٰ
پڑا ماتم اس باع میں بسکہ سخت
ہوئے نخلِ ماتم تمامی درخت
درختوں کے پتَوں سے تن کو چُھپاتے .
( ۱۸۱۰، اخوان الصفا (ترجمہ) ، ۵ )
نہ درخت اس کا ہے کوئی نہ کہیں پھل اس کا
ظاہر نخل و ثمر سے ہے بری دانہ عشق
یہ پیالہ ہے کہ دل ہے، یہ شراب ہے کہ جاں ہے
یہ درخت ہیں کہ سائے کسی دست مہرباں کے